ہم زندگی کے کسی بھی شعبے سے تعلق رکھتے ہوں لیکن مالی معاملات کو منظم کرنا ہم سب کی زندگیوں کا اہم ترین جزو ہے. تو کیا ہم سب مالیات (finance) کے بارے میں تعلیم یافتہ ہیں؟ کیا ہمیں فنانس کی تعلیم سے مبرا کیا گیا اور کیا ہم اپنے بچوں کو مالی امور کی تعلیم دیتے ہیں؟ کیا ہم ان کو اپنے بڑوں اور رشتہ داروں سے تحفوں میں حاصل ہونے والی رقم کی مینجمنٹ سکھاتے ہیں؟ یا جب وہ سب سے پہلے اپنے دوستوں کے ساتھ کھانے کے لئے باہر جانے کا ارادہ کرتے ہیں تو کیا ہم انھیں خرچ کرنے کا طریقہ سکھاتے ہیں؟ والدین کی حیثیت سے کیا ہم روپے پیسے کو بچانے یا خرچ کرنے میں ان کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں؟ اس کے علاوہ جب وہ اپنا کھانا یا چیزیں ضائع کرتے ہیں تو کیا ہم انہیں بتاتے ہیں کہ یہ محنت کی کمائی سے خریدی گئی ہے اور ہمیں ضائع نہیں کرنا چاہئے؟ یہ چھوٹی چھوٹی عادات بچوں میں شروع سے ہی اچھی قدریں پیدا کرتی ہیں۔ آگے ہم دیکھیں گے کہ بچوں کی عمرکے حساب سے انھیں مالی معاملات کی کیا تعلیم دینی چاہے.
آرٹیکل: کاروباری فرد (اینٹرپرینیور)-کامیاب اینٹرپرینیور کی خصوصیات
3 سے 5 سال کی عمر
جب بچہ تین سے پانچ سال کا ہو تو آپ اس حقیقت کو قبول کریں کہ اب وقت آگیا ہے کہ آپ کے بچے کا رقم یا پیسے کے معاملات سے تعارف کرایا جائے۔ اگرچہ یہ وہ دور ہے جہاں بچے بہت ہی پیارے ہوتے ہیں لیکن یہ وہ عمر بھی ہے جب وہ “خریداری” اور “پیسے” کے تصور کو سمجھتے ہیں۔ اس عمر میں انھیں معلوم ہونا چاہے کہ ہمیں چیزیں خریدنے کے لئے رقم کی ضرورت ہے اور ہمیں پیسہ حاصل کرنے کے لئے کام کرنا ہوگا۔ اگر آپ اس سرگرمی میں کوئی تفریحی عنصر شامل کریں تو یہ آسانی سے بچوں کی دلچسپی کا باعث بن سکتا ہے۔ ان سے معاہدہ کریں کہ اگر وہ بڑا برگر، اچھی گڑیا یا ڈزنی شہزادی جیسا لباس حاصل کرنا چاہتے ہیں تو انھیں اچھا رویہ ظاہر کر کہ اور بہتر برتاؤ اپنا کے کچھ پوائنٹس حاصل کرنا پڑیں گے۔ مثال کے طور پر یہ کہ برگر کے لئے 100 پوائنٹس اور شہزادی لباس کے لئے 500 پوائنٹس ہو سکتے ہیں. اس کے علاوہ اس عمر میں رقم کو گننے کے عمل میں بچوں کوشامل کیا جاسکتا ہے تا کہ وو روپے پیسے سے متعارف ہوں.
6 سے 12سال کی عمر
یہ وہ عمرہے جس میں بچے پہلے ہی پرائمری یا سیکنڈری اسکول جا رہے ہوتے ہیں۔ انہیں الاؤنس کی ضرورت پڑتی ہے۔ اس مرحلے کے دوران ان کے مطالبات بڑے ہوجاتے ہیں۔ ان کےآس پاس کی چیزیں اور دوست و احباب ان کے انتخاب پر بھی اثر ڈالیں گے۔ اس مرحلے میں والدین پر اس بوجھ کا مقابلہ کرنے کے لئے بہت سارا دباؤ آتا ہے. اسکولوں کے ماحول کا اثر بھی پڑتا ہے اورمعاشرتی طور پر مسابقتی بننے کا بھی اثر بچے پر پڑے گا۔ اس عمر میں اکثر وہ برانڈڈ کپڑے اور مہنگے اسٹیشنری آئٹمزچاہتے ہیں۔ اس لئےاس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ ان کے بڑھتے ہوئے سالوں میں انھیں پیسوں اور مالی امورکی اہمیت کو سمجھنے میں مدد دیں تا کہ ان میں سمجھدار فیصلے کرنے کی صلاحیت پیدا ہو۔
آپ کے بچے کے نام پر بینک اکاؤنٹ کھولنے کا یہ بہترین وقت ہے۔ ان کا اپنا بینک اکاؤنٹ انھیں رقم کی بچت کے لئے ترغیب دے گا۔ اس کے علاوہ انہیں سادہ طرز زندگی گزارنے کی ترغیب دیں۔ یاد رکھیں یہ ترغیبات ان کی مدد کریں گی کہ بطور بالغ وہ اپنی ضروریات کے لیے پیسوں کا بہتر انتظام کر سکیں اور پیسے کی بچت کر سکیں۔
آرٹیکل: کاروبار اور بینکاری – بنیادی معلومات
13 سے 18 سال کی عمر
نوجوان! یہ وہ دور ہے جہاں والدین یا تو دوست ہیں یا اپنے بچوں کے دشمن۔ بچے فیشن اور گیجٹ کی دنیا میں نئے ہیں اور اب یہی ان کے بہترین دوست ہیں۔ اس طرح کے شوق کے ساتھ نمایاں طور پر زیادہ اخراجات آئیں گے . یہ وہ وقت ہے کہ انہیں معاشی طور پر عقلمند بنانے کے لیے جب آپ کے اہل خانہ مالی معاملات کے بارے میں بات کرتے ہیں تو ان کو شامل کریں۔ ان سے ان کے خیالات پوچھیں۔ اس عمر میں وہ پہلے ہی اپنی اعلی تعلیم کی تیاری کر رہے ہیں۔ ان سے مالی معاملات پر تبادلہ خیال کریں۔ کالج کی فیس, طلباء کے قرضوں, بینکنگ, اور کریڈٹ کارڈز وغیرہ کی اہمیت اور طریقوں کی وضاحت کریں. اس سے ان میں آگاہی آئے گی اور وہ معاشی طور پر چوکس رہیں گے۔ اس عمر میں انھیں کام کاج کی طرف راغب کریں اور انھیں سمجھایں کے پیسہ کمانے کے لئے کام کرنا پڑتا ہے.
19 سے 23 سال کی عمر
اس عمر میں نوجوانوں میں کاروبار اور بزنس مینجمنٹ پڑھنے اور سمجھنے کا شعور بھی ضرور پیدا کریں. چاہے آپ کے بچے جس بھی مرضی شعبے میں جایں انہیں کاروبار اور معاشیات کی بنیادی تعلیم اور مطالعہ کا شعور ضرور دیں.
منی مینجمنٹ اور مالی امور میں تعلیم و تربیت کا سلسلہ یہاں ختم نہیں ہوتا ہے۔ جب انہیں پہلی تنخواہ یا ہاتھ کی کمائی کی رقم ملے تو اب انہیں آگے بڑھنے کے لیےآپ کی طرف سے سرمایہ کاری کا ایک اچھا مشورہ انھیں طویل مدت کے لئے دولت پیدا کرنے میں مدد فراہم کرے گا۔ ایک اہم کہاوت کو یاد رکھیں –
“ایک آدمی کو مچھلی دو اور آپ اسے ایک دن کے لئے کھانا کھلاؤ گے اس کے برعکس ایک آدمی کو مچھلی پکڑنا سکھاو اور اس کو تاحیات کھانا کھلاؤ.”
آرٹیکل: اعلی تعلیم یا پیشہ ورانہ تربیت – کونسا انتخاب بہترہے؟
یہاں زیر کفالت آدمی کوئی اور نہیں آپ کا اپنا بچہ ہے۔ سرمایہ کاری کی بات ہو یا فنانشل امور میں تعلیم و تربیت اور رہنمائی فراہم کرنا ان سب میں ابتدائی شروعات سے ہمیشہ مدد ملتی ہے. آپ کی چھوٹی چھوٹی کوششیں آپ کے بچوں میں خود انحصاری اور دولت پیدا کرنے میں بہت معاون ثابت ہوں گی اور ان کی زندگی میں معاشی کامیابی کا باعث بنیں گی.
مزید پڑھیں
کاروباری سرگرمی, معاشی مسئلہ ،پیداوار اور سیکٹرز
”بچوں میں فنانشل لٹریسی اور منی مینجمنٹ کی تعلیم“ ایک تبصرہ