gender equality

ملازمین کے درمیان صنفی تعصب

 
 

اس آرٹیکل میں کام کی جگہ پر صنفی تعصب (Gender Bias) کی مختلف شکلوں پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔ اس میں مردوں اور عورتوں کے لیے مساوی مواقعوں کو یقینی بنانے کی حکمت عملی پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

صنفی تعصب انسانی تاریخ میں سب سے زیادہ کشمکش پیدا  کرنے والا مسئلہ رہا ہے. اس سے مراد یہ ہے کہ ایک صنف کے مقابلے میں دوسری  صنف کے ساتھ  ترجیحی سلوک سے پیش آنا۔ یہ تعصب ضروری نہیں کہ شعوری طور پے کیا جاۓ بلکہ ایسا لاشعوری طور پر بھی ہوسکتا ہے۔ تاریخی طور پراس مسئلے نے انسانی معاشرے کے روزمرہ کے پہلوؤں پر بہت بڑا اثر ڈالا ہے جس میں معمول کی بات چیت ، عام تعلقات ، تعلیم و ہنرکا فروغ اور پیشوں کا انتخاب شامل ہیں۔ ایک طویل عرصے تک بہت سے معاشروں میں خواتین کے کردار کو گھر سازی تک محدود کردیا گیا تھا۔ اس کے برعکس مردوں کو کافی آزادی اور ایسی مراعات سے نوازا گیا جس سے ان میں برتر ہونے کا احساس پیدا ہوا یا انھیں برتر سمجھا گیا۔

آرٹیکلڈریس میکنگ کے متعلق کاروباری آئیڈیاز

حالانکہ یہ مسلہ صدیوں پرانا ہے مگراکیسویں صدی میں صنفی تعصب نے کافی توجہ حاصل کی ہے۔ عالمی سطح پرایسے پرامن مظاہروں میں اضافہ ہوا جن میں صنفی برابری کا پرچار کرنے والے کارکنان معاشروں میں مرد اور خواتین کے مساوی حقوق اور ایک جیسے سلوک کے حق میں آوازیں بلند کرتے ہوئے دکھائی دیے. انہوں نے مردوں اور عورتوں کے مساوی حقوق ، آزادیوں اور مواقعوں کو یقینی بنانے کے لئے بہت ساری قانونی لڑائیاں بھی لڑی ہیں۔ دنیا بھر تعصب پر مبنی قوانین کوعدالتوں یا نئی قانون سازی کے ذریعے کالعدم قرار دیا گیا یا ان میں ترامیم کی گئیں. لیکن ان سنگ میل کو عبور کرنے کے باوجود ، کام کی جگہوں ، تعلیمی اداروں ، گھروں اور معاشرتی رویوں  میں کسی ایک صنف کے ساتھ ترجیحی سلوک بدستور موجود ہے۔ حالیہ کچھ دہایوں میں مرد حضرات بھی خصوصاً کام والی جگہوں پے متعصب رویوں کی شکایت کرتے پاۓ گے ہیں. لیکن عورتوں اور مردوں کے بیچ تعصب برتنے کی بنیادی وجوہات میں فرق موجود ہے. 

کام کی جگہ پرصنفی تعصب بنیادی طور پر مختلف کاموں کے لئے ملازمین کو فرائض کی ترجیحی تفویض میں نظرآتا ہے. مخصوص کاموں کی تکمیل کے لیے فرض کی گئی صنفی صلاحیت کی بنیاد پرایسا تعصب ظاہر ہوتا ہے۔ یہ ترجیحی سلوک ایک جنس کے افراد کی نشوونما  کو روکتے ہوئے دوسری صنف کے ملازمین کی ترقی اور فروغ پزیری کے مواقع پیدا کرتا ہے۔ کام کی جگہ پر صنفی تعصب ایسے قواعد و ضوابط بھی ہو سکتے ہیں جو کہ قابلیت اور تجربہ رکھنے والی خواتین کے مقابلے میں مردوں کو بہترمواقع مہیا کرتے ہوں. اس وجہ سے مرد اپنی خواتین ہم منصبوں کے مقابلے میں بہتر اجرت اور پروموشن سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔ کام کی جگہ پر صنفی تعصب کا ایک اور عام نمونہ اس عمل سے بھی ظاہر ہوتا ہے جس میں مردوں کو ایسے کام یا ذمہ داریاں تفویض کرنا شامل ہے جن میں مسائل کو حل کرنے اور فیصلہ سازی کی ضرورت ہوتی ہے. اس کے برعکس خواتین ایسی ذمہ داری لیتی ہیں جن میں بنیادی طور پر انسانی تعامل (interaction) کے مختلف پہلو شامل ہوتے ہیں۔ باوجود اس کے کہ صنفی تعصب پہ بہت کچھ لکھا اور کہا جا چکا ہے جس کے نتیجے میں کافی تبدیلیاں بھی واقع ہو چکی ہیں مگر فی الحال کام کی جگہوں پر نگران اور منتظم اعلیٰ جیسے کردار ادا کرنے والے مردوں کی تعداد اسی طرح کی قابلیت رکھنے والی خواتین کے مقابلے میں نمایاں طور پر زیادہ ہے۔ خواتین کو نگرانی اور اہم ذمہ داریاں سونپنے  کے مخالفین اکثر مضحکہ خیز وجوہات کا حوالہ دیتے ہیں جیسا کہ خواتین گھریلو ذمد داریوں کی وجہ سے کام کی جگہوں پہ نگرانی اور اہم امورنبھانے میں مردوں کا مقابلہ نہیں کر سکتیں یا پھروہ سخت فیصلے نہیں کر سکتیں وغیرہ وغیرہ. حالانکہ تحقیق اور تجربات دونوں ان بے معنی اندازوں کو غلط ثابت کر چکے ہیں. 

آرٹیکلکاروباری فرد (اینٹرپرینیور)-کامیاب اینٹرپرینیور کی خصوصیات

کام کی جگہوں پر صنفی تعصب کے مسائل کو حل کرنے کے لئے اداروں کو اپنے مرد اور خواتین ملازمین یا وورکروں کے درمیان مساوی مواقعوں کو یقینی بنانے کے لئے اپنی پالیسیاں، قواعد و ضوابط، اور طریقہ کارکو نہ صرف بدلنا ہو گا بلکہ  عمل درآمد کو بھی یقینی بنانا ہوگا۔ ان پالیسیوں میں واضح طور پر صنف سے قطع نظر کسی بھی فرد کی تعلیمی قابلیت ، کام کے تجربے اور صلاحیتوں کو ترجیح دینی چاہئے۔ اداروں کے منتظمین کو یہ سمجھنا چاہئے کہ فرائض اور ذمہ داریاں تفویض کرتے وقت صنف کو کم سے کم اہم اہمیت دی جاۓ۔ متعدد مطالعات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ مردوں کے لئے روایتی طور پرفرض کردہ کاموں کو خواتین وورکروں نے بھی مؤثر طریقے سے انجام دیا اور بہترین نتائج پیش کیے۔ صنف کے امتزاج سے  ورک ٹیموں کی تشکیل اداروں کی طاقت کو بہتر بناتی ہے جس کی وجہ سے ان کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے۔ تجربات نے یہ بھی ثابت کیا ہے کہ کام کی تکمیل میں لگن ، ذمہ داری ، اورعہد کی پاسداری میں خواتین ملازمین زیادہ پیش پیش رہی ہیں. اس کے علاوہ ایک حالیہ ریسرچ کے مطابق ایسے کارپوریٹ ادارے جن کے بورڈزآف ڈائریکٹرز میں خواتین کی تعداد زیادہ تھی انھوں نے فنانشل ٹرانسپیرنسی کا بہتر مظاہرہ کیا. 

اب وقت آ چکا ہے کہ مرد اور عورت کے مابین معاشرتی ، معاشی ، اور پیشہ وارنہ فرق کو مٹا دیا جاۓ چاہے وہ بالواسطہ ہو یا واضح صنفی تعصب کی صورت میں سامنے ہو۔ اگرچہ زندگی کے مختلف شعبوں میں خواتین کو بااختیار بنانے کے حوالے سے  بہت ساری کوششیں ہوچکی لیکن اس کے لیے بنیادی رویوں میں تبدیلی ضروری ہے. بلکہ اب تو تیسری جنس (transgender) کے مساوی حقوق کی بات ہو رہی ہے. کام کی جگہوں پرتعصب چاہے وہ صنفی ہو یا نسلی وہ بلا شبہ اداروں کی ترقی میں رکاوٹ اور پیدواری صلاحیت میں کمی کا باعث بنتا ہے. 

مزید پڑھیں

گھریلو خواتین کے لیے 20 سے زائد کاروبار کے آئیڈیاز

بچوں میں فنانشل لٹریسی اور منی مینجمنٹ کی تعلیم

اپنا تبصرہ بھیجیں