تاریخ انسانی میں کچھ کہانیاں ایسی ہیں جو حقیقت اور افسانے کے درمیان جھولتی نظر آتی ہیں۔ ان میں سے ایک کہانی آئرش خاتون مارگوری میکال کی ہے، جو 1705ء میں ملیریا کا شکار ہو کر دو مرتبہ دفن کی گئی۔ یہ کہانی حیرت انگیز طور پر خوفناک، دردناک اور ناقابل یقین ہے۔
1705ء میں مارگوری میکال مالیریا جیسے مہلک مرض کا شکار ہو گئی اور جلد ہی اس کی موت واقع ہو گئی۔ اس وقت بیماریوں کے پھیلاؤ سے بچاؤ کے لیے لاشوں کو جلد دفنانا عام تھا، چنانچہ مارگوری کو بھی جلدی سے قریبی قبرستان میں دفن کر دیا گیا۔
مارگوری کے شوہر نے اسے شادی کے وقت ایک بیش قیمت انگوٹھی تحفے میں دی تھی جو اس کے ہاتھ میں ہی رہ گئی تھی۔ موت کے بعد اس کے شوہر نے سوجن زدہ انگلی سے انگوٹھی نکالنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہا۔
مارگوری کی قیمتی انگوٹھی جلد ہی قبرستان کے چوروں کی نظر میں آ گئی۔ دفنائی جانے والی رات کو چوروں نے اس کی قبر کھودنی شروع کی تاکہ انگوٹھی چرا سکیں۔ لاش کی انگلی سے انگوٹھی نکالنے کی ہر ممکن کوشش ناکام رہی، یہاں تک کہ انہوں نے لاش کی انگلی کاٹنے کا فیصلہ کیا۔
جب چوروں نے مارگوری کی انگلی کاٹی تو خون کا فوارہ نکل آیا اور لاش نے اچانک چیخ ماری۔ مارگوری ہوش میں آ چکی تھی۔ یہ منظر دیکھ کر خوفزدہ چور بھاگ نکلے۔ مارگوری، جو اب زندہ ہو چکی تھی، کفن میں لپٹی ہوئی قبر سے باہر نکلی اور سیدھا اپنے گھر پہنچ گئی۔
مارگوری کے گھر میں اس کے شوہر، بچے اور رشتہ دار سوگ منانے میں مصروف تھے۔ اچانک دروازے پر دستک ہوئی۔ مارگوری کے شوہر نے دستک کی آواز پہچانتے ہوئے کہا:
“اگر مارگوری زندہ ہوتی تو یہ دستک بالکل ویسی ہی لگتی!”
جب دروازہ کھولا گیا تو سامنے مارگوری کفن میں لپٹی، خون آلود انگلی کے ساتھ زندہ کھڑی تھی۔ یہ منظر دیکھ کر اس کا شوہر صدمے سے زمین پر گر گیا اور دل کا دورہ پڑنے سے وہیں دم توڑ گیا۔
اپنے شوہر کی موت کے بعد مارگوری نے دوبارہ شادی کی اور کئی بچوں کی ماں بنی۔ کئی سال بعد جب وہ قدرتی موت مر گئی تو اسے آئرلینڈ کے شنکیل قبرستان میں دفن کیا گیا۔
اس کی قبر پر ایک تاریخی جملہ کندہ کیا گیا:
“زندگی ایک مرتبہ، موت دو مرتبہ” (Lived Once, Buried Twice)
یہ کہانی آج بھی آئرش لوک داستانوں میں حیرت اور عبرت کا باعث بنی ہوئی ہے، جو انسانی حوصلے اور قدرت کے عجائب کی ایک منفرد مثال پیش کرتی ہے۔