کیا آپ کو کوڈاک (KODAK) کمپنی یاد ہے؟ 1997 میں، کوڈاک کے پاس تقریباً 160000 ملازمین تھے اور دنیا کی 85 فیصد فوٹوگرافی کوڈاک کیمروں کے ذریعے کی جاتی تھی۔ مگر پچھلے چند سالوں میں موبائل کیمروں کے عروج کے ساتھ، کوڈاک مارکیٹ سے باہر ہو گئی۔
نتیجہ یہ نکلا کہ کمپنی دیوالیہ ہو گئی اور تمام ملازمین کو نوکری سے فارغ کر دیا گیا۔
یہی کہانی کئی اور مشہور کمپنیوں کی بھی ہے جو وقت کے ساتھ خود کو بدلنے میں ناکام رہیں، جیسے:
ایچ ایم ٹی HMT (گھڑی)
بجاج BAJAJ (اسکوٹر)
ڈیانورا DYANORA (ٹی وی)
مرفی MURPHY (ریڈیو)
نوکیا NOKIA (موبائل)
راجدوٹ RAJDOOT (بائیک)
ایمبیسڈر Ambassador (گاڑی)
ان کمپنیوں کی مصنوعات کا معیار خراب نہیں تھا، لیکن وہ وقت کے ساتھ خود کو بدلنے میں ناکام رہیں اور مارکیٹ سے باہر ہو گئیں۔
وقت کے ساتھ بدلتی ہوئی دنیا
آج کے دور میں کھڑے ہو کر شاید آپ یہ نہ سوچ سکیں کہ اگلے 10 سالوں میں دنیا کتنی بدل سکتی ہے۔ آج کی 70 سے 90 فیصد ملازمتیں اگلے 10 سالوں میں ختم ہو جائیں گی، کیونکہ ہم آہستہ آہستہ “چوتھے صنعتی انقلاب” (Industrial Revolution) کے دور میں داخل ہو رہے ہیں۔
آج کی مشہور کمپنیوں پر نظر ڈالیں:
اوبر (Uber) صرف ایک سافٹ ویئر کا نام ہے۔ ان کے پاس اپنی کوئی گاڑیاں نہیں ہیں، پھر بھی دنیا کی سب سے بڑی ٹیکسی کمپنی اوبر ہے۔
ایئر بی این بی (Airbnb) دنیا کی سب سے بڑی ہوٹل کمپنی ہے، لیکن ان کے پاس خود کا کوئی ہوٹل نہیں ہے۔
اسی طرح، پے ٹی ایم (Paytm)، اولا کیب (Ola Cab) ، اور اویو رومز (Oyo Rooms) جیسی بے شمار کمپنیوں کی مثالیں دی جا سکتی ہیں۔
مختلف شعبوں پر ٹیکنالوجی کا اثر
آج امریکہ میں نئے وکیلوں کے لیے کام کم ہوتا جا رہا ہے، کیونکہ آئی بی ایم واٹسن (IBM Watson) نامی قانونی سافٹ ویئر نئے وکیلوں سے بہتر وکالت کر سکتا ہے۔
اگلے 10 سے بیس سالوں میں امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ تقریباً 90 فیصد امریکی بے روزگار ہو جائیں گے، اور صرف 10 فیصد ماہرین کی ملازمتیں بچیں گی۔ اسی لیے Elon Musk جیسے امیر لوگ کم از کم بنیادی آمدنی (Minimum Basic Income) کا کانسپٹ متعارف کروا رہے ہیں .
نئے ڈاکٹرز کو بھی مشکلات کا سامنا ہے۔ واٹسن سافٹ ویئر کینسر اور دیگر بیماریوں کی تشخیص انسانوں سے چار گنا زیادہ درستگی کے ساتھ کر سکتا ہے۔
گاڑیوں کی دنیا میں تبدیلی
آج کی 90 فیصد گاڑیاں اگلے 20 سالوں میں سڑکوں پر نظر نہیں آئیں گی۔ بچی ہوئی گاڑیاں یا تو بجلی پر چلیں گی یا ہائبرڈ ہوں گی۔ سڑکیں آہستہ آہستہ خالی ہو جائیں گی، پٹرول کی کھپت کم ہو جائے گی، اور تیل پیدا کرنے والے عرب ممالک دیوالیہ ہو جائیں گے۔
اگر آپ کو گاڑی چاہیے تو آپ اوبر جیسے سافٹ ویئر سے گاڑی منگوا سکیں گے، اور ایک خودکار ڈرائیور لیس کار (Driverless Car) آپ کے دروازے پر آ کر کھڑی ہو جائے گی۔
پیسے کی تعریف میں تبدیلی
پیسے کی تعریف بھی بدل رہی ہے۔ پہلے نقدی تھی، پھر کریڈٹ کارڈ اور ڈیبٹ کارڈ کا دور آیا، اور اب موبائل والٹ کا زمانہ آ گیا ہے۔ پے ٹی ایم جیسی کمپنیوں اور کرپٹو کرنسی کی مقبولیت تیزی سے بڑھ رہی ہے اور کاروباری دنیا میں انقلاب برپا ہو رہا ہے۔
مصنوعی ذہانت اور انسانی زندگی
مصنوعی ذہانت تیزی سے انسانی زندگی کے ہر پہلو کو متاثر کر رہی ہے۔ مثلاً، خودکار سافٹ ویئر مختلف شعبوں میں انسانی ملازمتوں کو ختم کر رہے ہیں۔ بینکنگ سیکٹر میں بھی روبوٹک پروسیس آٹومیشن (RPA) کا استعمال بڑھ رہا ہے جو کہ روایتی بینکنگ کے طریقوں کو مکمل طور پر بدل سکتا ہے۔
تعلیم کے شعبے میں بھی تبدیلیاں آ رہی ہیں۔ آن لائن تعلیم کے پلیٹ فارمز جیسے کورسیرا اور ایڈی ایکس، روایتی تعلیمی نظام کو چیلنج کر رہے ہیں۔ اساتذہ کے بجائے، مصنوعی ذہانت پر مبنی تدریسی پروگرامز زیادہ مؤثر ثابت ہو رہے ہیں۔
صحت کے میدان میں تبدیلیاں
صحت کے شعبے میں بھی بڑی تبدیلیاں دیکھنے کو مل رہی ہیں۔ ٹیلی میڈیسن اور ڈیجیٹل ہیلتھ ریکارڈز نے مریضوں کی سہولت کو بڑھا دیا ہے۔ مصنوعی ذہانت پر مبنی تشخیصی سسٹمز بیماریوں کی جلد تشخیص میں مددگار ثابت ہو رہے ہیں، جس سے علاج کے نتائج بہتر ہو رہے ہیں۔
معیشت کا نیا دور
بلاک چین ٹیکنالوجی نے معیشت میں ایک نیا دور شروع کر دیا ہے۔ کرپٹو کرنسیوں نے مالیاتی نظام کو بدل دیا ہے اور مستقبل میں مزید تبدیلیاں متوقع ہیں۔ ڈی سینٹرلائزڈ فنانس (DeFi) کے ذریعے مالیاتی خدمات تک رسائی آسان ہو گئی ہے، جس سے روایتی بینکنگ نظام متاثر ہو رہا ہے۔
خلاصہ
یہ واضح ہے کہ جو کمپنیاں اور افراد وقت کے ساتھ خود کو نہیں بدلیں گے، وہ مارکیٹ میں زندہ نہیں رہ سکیں گے۔ ہمیں مستقبل کے تقاضوں کو سمجھنا اور ان کے مطابق خود کو ڈھالنا ضروری ہے تاکہ ہم اس بدلتی دنیا میں اپنی جگہ بنا سکیں۔