اپریل فول ڈے کے آغاز کی کہانی دلچسپ اور تاریخی حوالوں سے بھرپور ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ دن 1582ء میں پوپ گریگوری XIII کے کیلنڈر کی تبدیلی کے باعث وجود میں آیا۔ اس وقت جولین کیلنڈر کو گریگورین کیلنڈر سے تبدیل کیا گیا، اور نئے کیلنڈر کے مطابق سال کا آغاز جنوری کی پہلی تاریخ سے کیا گیا، جبکہ پہلے نئے سال کا آغاز اپریل کی پہلی تاریخ کو منایا جاتا تھا۔
جب پوپ گریگوری XIII نے نئے گریگورین کیلنڈر کو متعارف کروایا تو اس کے تحت جنوری کی پہلی تاریخ کو سال کا آغاز قرار دیا گیا۔ تاہم، اس وقت کمیونیکیشن کے وسائل آج کی طرح ترقی یافتہ نہیں تھے، اور کئی افراد یا تو اس تبدیلی سے لاعلم رہے یا انہوں نے اسے قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ وہ لوگ جو اب بھی اپریل کی پہلی تاریخ کو نئے سال کا جشن مناتے تھے، ان کا مذاق اڑایا جانے لگا اور انہیں “اپریل فولز” کہا گیا۔
اس روایت نے آہستہ آہستہ مقبولیت حاصل کی اور مختلف یورپی ممالک میں اسے اپنایا گیا۔ ہر قوم نے اس دن کو منانے کے اپنے منفرد طریقے ایجاد کیے۔ فرانس میں، اس دن کو “پوئیسون ڈی آورل” یعنی “اپریل مچھلی” کہا جاتا ہے، جہاں لوگ ایک دوسرے پر مذاق کرتے ہیں اور کاغذ کی مچھلی پیچھے چپکا دیتے ہیں۔
اپریل فول ڈے آج بھی ایک دلچسپ اور ہلکی پھلکی تفریح کا ذریعہ ہے۔ لوگ اپنے دوستوں، اہل خانہ، اور ساتھیوں کے ساتھ بے ضرر مذاق کرتے ہیں۔ لیکن اس دن کے حوالے سے ایک اخلاقی پہلو بھی اہم ہے کہ مذاق ایسا ہونا چاہیے جو کسی کی دل آزاری یا نقصان کا باعث نہ بنے۔
اپریل فول ڈے کی یہ کہانی ہمیں بتاتی ہے کہ تاریخ کس طرح معمولی واقعات اور تبدیلیوں کے ذریعے ثقافت کا حصہ بن سکتی ہے۔ کیلنڈر کی تبدیلی کے ایک عام فیصلے نے مذاق اور خوشی کا ایک دن تخلیق کر دیا جو آج بھی دنیا بھر میں مختلف طریقوں سے منایا جاتا ہے۔