فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ٹیکس قوانین (ترمیمی) بل 2024 کے تحت ایک اہم تبدیلی کا اعلان کیا ہے جس کے مطابق بینکوں اور ایف بی آر کے درمیان بینکنگ اور ٹیکس معلومات کا تبادلہ ممکن ہوگا۔
اس اقدام کا مقصد مشتبہ افراد کی مالیاتی سرگرمیوں کی بہتر نگرانی ہے۔
اہم نکات:
1️⃣ ایف بی آر اور بینکوں کے درمیان ڈیٹا شیئرنگ:
ایف بی آر انکم ٹیکس ریٹرن کا ڈیٹا، بشمول کاروباری حجم، قابلِ ٹیکس آمدنی اور بینک اکاؤنٹ نمبرز، شیڈولڈ بینکوں کے ساتھ شیئر کرے گا۔ بینک اپنے ریکارڈز کے ساتھ ان معلومات کی تصدیق کرکے کسی بھی تضاد کی نشاندہی کریں گے۔
2️⃣ ٹیکس دہندگان کی درجہ بندی:
اہل افراد: وہ افراد یا ادارے جنہوں نے پچھلے سال کا انکم ٹیکس ریٹرن جمع کرایا ہو اور ان کے مالیاتی گوشوارے میں مناسب وسائل ظاہر کیے گئے ہوں۔
نااہل افراد: ایسے افراد جو مذکورہ معیار پر پورا نہیں اُترتے اور ریٹرن فائل نہیں کرتے۔
3️⃣ نان فائلرز کے لیے معاشی پابندیاں:
نان فائلرز پر درج ذیل سخت پابندیاں عائد کی جائیں گی:
گاڑیاں خریدنے کی پابندی: مخصوص استثنیات جیسے رکشہ، ٹریکٹر یا 800 سی سی تک پک اپ کے علاوہ دیگر گاڑیاں خریدنے پر پابندی۔
جائیداد کی خرید و فروخت: مخصوص قیمت سے زائد جائیداد کی خرید و فروخت پر پابندی۔
بینک اکاؤنٹس: آسان اکاؤنٹس کے علاوہ نئے بینک اکاؤنٹس کھولنے یا موجودہ اکاؤنٹس چلانے پر پابندی۔
نقد رقم نکالنے کی حد: مخصوص حدود سے زائد نقد رقم نکلوانے پر ممانعت۔
4️⃣ ریونیو اتھارٹیز کے اختیارات میں اضافہ:
بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کا اختیار: کمشنر نان فائلرز کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کا حکم دے سکتے ہیں۔
جائیداد کی منتقلی پر پابندی: رجسٹرار نان فائلرز کی جائیداد کی خرید و فروخت کو روک سکتے ہیں۔
کاروباری آپریشنز پر گرفت: چیف کمشنرز نان فائلرز کے کاروباری مقامات کو سیل، منقولہ جائیداد ضبط، یا کاروبار کی نگرانی کے لیے ریسیور مقرر کرسکتے ہیں۔
5️⃣ استثنی :
کم صلاحیت والے گاڑیوں کی خریداری جیسے رکشے اور چھوٹے ٹریکٹرز جیسی مخصوص ٹرانزیکشنز ان پابندیوں سے مستثنیٰ رہیں گی۔
یہ اقدام ٹیکس دہندگان کی تعمیل کو بہتر بنانے اور مالی بے ضابطگیوں کو کم کرنے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔ تاہم، یہ ٹیکس دہندگان کے لیے مزید محتاط رہنے اور نئی قوانین کی پابندی کرنے کی ضرورت کو بھی اجاگر کرتا ہے۔