انسان کی زندگی دو بنیادی راستوں پر مشتمل ہوتی ہے: ایک آسان راستہ، جہاں فوری تسکین، عیش و آرام اور مشکلات سے گریز کیا جاتا ہے، اور دوسرا سخت راستہ، جہاں صبر، مستقل مزاجی، اور محنت کو ترجیح دی جاتی ہے۔
بظاہر آسان راستہ خوشنما معلوم ہوتا ہے لیکن درحقیقت یہ طویل مدتی نقصانات کا باعث بنتا ہے۔ دوسری طرف جو لوگ خود کو مشکلات کے لیے تیار کرتے ہیں وہی حقیقی کامیابی حاصل کرتے ہیں۔
یہی اصول ہمیں اس قول میں نظر آتا ہے:
“زندگی آسان ہو جاتی ہے اگر آپ اسے مشکل طریقے سے جینے کا انتخاب کریں، اور مشکل ہو جاتی ہے اگر آپ اسے آسان طریقے سے گزارنا چاہیں۔”
یہ قول گہری بصیرت کا حامل ہے اور اس میں زندگی کا ایک سنہری اصول پوشیدہ ہے۔ اگر ہم خود پر نظم و ضبط نافذ کریں اور مشکل فیصلے کریں تو مستقبل میں آسانی حاصل ہوگی۔ لیکن اگر ہم فوری تسکین اور آرام کو ترجیح دیں تو آگے چل کر مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔
مشکلات سے فرار: ایک عارضی آرام، دائمی نقصان
جدید دور میں ہم ایک ایسی دنیا میں رہ رہے ہیں جہاں ہر چیز فوری دستیاب ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ نتائج بھی فوراً حاصل ہوں، خواہ وہ مالی کامیابی ہو، جسمانی فٹنس، یا کسی ہنر میں مہارت۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا ایسا ممکن ہے؟
ایک طالب علم اگر تعلیم میں محنت نہ کرے اور تفریح کو ترجیح دے، تو کیا وہ کامیاب ہو سکتا ہے؟ ایک کاروباری شخص اگر منافع کمانے کے فوری طریقوں پر بھروسہ کرے اور طویل مدتی منصوبہ بندی نہ کرے تو کیا وہ ترقی کرے گا؟ جواب واضح ہے: نہیں۔
آسان راستہ ہمیشہ مختصر مدتی خوشی دیتا ہے لیکن طویل مدتی طور پر انسان کو ناکامی اور پچھتاوے کی طرف لے جاتا ہے۔ جبکہ سخت راستہ وقتی طور پر مشکل محسوس ہوتا ہے، مگر یہی راستہ کامیابی اور مضبوطی کی بنیاد رکھتا ہے۔
خود پر قابو: مضبوط شخصیت کی پہچان
نظم و ضبط اور خود پر قابو رکھنے کا مطلب ہے کہ ہم اپنی خواہشات اور تسکین کو مستقبل کی کامیابی کے لیے مؤخر کرنا سیکھیں۔
مثال کے طور پر:
ایک ایتھلیٹ روزانہ سخت ٹریننگ کرتا ہے، اپنی خوراک پر قابو رکھتا ہے، نیند کے اوقات منظم کرتا ہے، اور نتیجتاً چیمپئن بنتا ہے۔
ایک طالب علم ہر روز باقاعدگی سے مطالعہ کرتا ہے، سوشل میڈیا سے دور رہتا ہے، اور امتحان میں اعلیٰ نمبروں سے کامیاب ہوتا ہے۔
ایک کاروباری شخص مختصر مدتی فائدے پر طویل مدتی ترقی کو ترجیح دیتا ہے اور سالوں کی محنت کے بعد ایک کامیاب برانڈ قائم کرتا ہے۔
یہ تمام لوگ سخت راستہ اپناتے ہیں جو وقتی طور پر مشکل ہوتا ہے لیکن طویل المدتی کامیابی کی ضمانت بنتا ہے۔
کیوں کچھ لوگ مشکلات کا سامنا نہیں کر پاتے؟
بہت سے لوگ مشکلات کو برداشت نہیں کر پاتے کیونکہ:
فوری تسکین کی عادت: آج کے دور میں ہر چیز آسانی سے دستیاب ہے جس کی وجہ سے لوگ صبر اور انتظار کے عادی نہیں رہے۔
آرام پسندی: جب زندگی آسان ہو تو مشکلات کا سامنا کرنے کی ہمت کم ہو جاتی ہے۔
خوف اور غیر یقینی صورتحال: کچھ لوگ ناکامی کے خوف سے مشکل راستہ نہیں اپناتے حالانکہ اصل ناکامی یہی ہے کہ انسان کوشش نہ کرے۔
لیکن حقیقت یہ ہے کہ جو لوگ مشکلات سے بھاگتے ہیں، وہ چھوٹی چھوٹی رکاوٹوں کو بھی بڑی مشکلات سمجھنے لگتے ہیں اور زندگی میں ترقی نہیں کر پاتے۔
مشکلات کو اپنانا: ایک نیا نظریہ
اگر ہم کامیابی کے خواہش مند ہیں تو ہمیں اپنی ذہنیت بدلنی ہوگی اور چیلنجز کو قبول کرنا ہوگا۔ اس کے لیے چند عملی اقدامات درج ذیل ہیں:
خود سے روزانہ ایک مشکل کام کروائیں: چاہے وہ صبح جلدی اٹھنا ہو، ورزش کرنا ہو، یا کوئی نئی چیز سیکھنا ہو۔
اپنی عادات پر قابو رکھیں: فضول خرچی، وقت کا ضیاع، اور غیر ضروری کاموں سے بچیں۔
ناکامی سے گھبرانے کے بجائے سیکھیں: ہر ناکامی ایک سبق دیتی ہے، اور جو لوگ سیکھنے کا جذبہ رکھتے ہیں، وہی ترقی کرتے ہیں۔
صبر اور مستقل مزاجی اپنائیں: کچھ بھی راتوں رات حاصل نہیں ہوتا۔ کامیابی ایک مسلسل عمل ہے جس کے لیے استقامت ضروری ہے۔
خلاصہ: سخت راستہ ہی کامیابی کا ضامن ہے
زندگی میں کامیاب ہونے کے لیے آسان راستے کو چھوڑ کر سخت راستہ اپنانا ہوگا۔ مشکلات انسان کو مضبوط بناتی ہیں، نظم و ضبط ترقی کی راہ ہموار کرتا ہے، اور چیلنجز قبول کرنا شخصیت کو نکھارتا ہے۔
اگر ہم کامیاب اور ناکام افراد کا موازنہ کریں، تو ہمیں ایک چیز واضح نظر آئے گی: کامیاب لوگ وہی ہوتے ہیں جو خود کو مشکلات کا عادی بناتے ہیں، چیلنجز کا سامنا کرتے ہیں، اور طویل مدتی کامیابی کے لیے مختصر مدتی تسکین کی قربانی دیتے ہیں۔
لہٰذا، اگر ہم اپنی زندگی کو حقیقت میں آسان بنانا چاہتے ہیں، تو ہمیں اسے مشکل طریقے سے جینے کا انتخاب کرنا ہوگا۔ یہی کامیابی کا حقیقی راز ہے!