بکنگھم پیلس، جو برطانوی شاہی خاندان کی سرکاری رہائش گاہ ہے، اپنی شان و شوکت اور عظمت کے حوالے سے دنیا بھر میں مشہور ہے۔ یہ عظیم الشان محل لندن کے قلب میں واقع ہے اور اس کا طرز تعمیر، اندرونی سجاوٹ اور وسیع رقبہ اس کی بے مثال خوبصورتی کی گواہی دیتا ہے۔
تاریخی پس منظر
بکنگھم پیلس کا آغاز 1703 میں بکنگھم ہاؤس کے نام سے ہوا تھا، جو ڈیوک آف بکنگھم کے لیے تعمیر کیا گیا تھا۔ 1761 میں، کنگ جارج III نے اس کو خریدا اور اسے ملکہ شارلٹ کی رہائش گاہ کے طور پر استعمال کیا۔ 1837 میں، کوئین وکٹوریا کے دور حکومت میں، یہ محل برطانوی شاہی خاندان کی سرکاری رہائش گاہ بن گیا۔
یہ بھی پڑھیں: زمین کے بارے میں 9 دلچسپ حقائق
محل کی تفصیلات
بکنگھم پیلس میں کل 775 کمرے ہیں، جن میں شامل ہیں:
19 اسٹیٹ رومز: یہ کمرے سرکاری تقریبات اور اہم ملاقاتوں کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ ان کی سجاوٹ اور فن تعمیر بے مثال ہیں۔
52 شاہی اور مہمان بیڈ رومز: یہ کمرے شاہی خاندان اور ان کے مہمانوں کے آرام کے لیے مختص ہیں۔
78 باتھ رومز: جدید سہولیات سے آراستہ ہیں۔
188 عملے کے بیڈ رومز: شاہی محل کے عملے کے آرام کے لیے ہیں۔
92 دفاتر: شاہی خاندان کے مختلف معاملات اور انتظامات کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔
دیگر خصوصیات: پوسٹ آفس، سنیما، سوئمنگ پول، ڈاکٹر کی سرجری، جیولری کا ورکشاپ، بال روم، تھرون روم، میوزک روم، پکچر گیلری، خفیہ کمرے اور خفیہ دروازے شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: منسا موسیٰ: تاریخ کا امیر ترین آدمی
خفیہ راستے
بکنگھم پیلس کی ایک دلچسپ خصوصیت اس کے خفیہ راستے اور کمرے ہیں۔ یہ راستے شاہی خاندان کو کسی بھی ہنگامی صورتحال میں محفوظ طریقے سے نکلنے میں مدد دیتے ہیں۔
عوامی دلچسپی
بکنگھم پیلس کا ایک حصہ عوام کے لیے بھی کھولا جاتا ہے۔ ہر سال ہزاروں سیاح اس محل کی شان و شوکت اور خوبصورتی دیکھنے آتے ہیں۔ خاص طور پر اسٹیٹ رومز کی سیر ایک خاص کشش رکھتی ہے جہاں سیاح شاہی تقریبات کی جھلکیاں دیکھ سکتے ہیں۔
بکنگھم پیلس نہ صرف برطانوی شاہی خاندان کی رہائش گاہ ہے بلکہ یہ برطانوی تاریخ، ثقافت اور طرز زندگی کا ایک عکاس بھی ہے۔ اس محل کی شان و شوکت اور عظمت نہ صرف برطانیہ بلکہ پوری دنیا کے لیے باعث فخر ہے۔ اس کی دیواروں کے پیچھے چھپی کہانیاں اور اس کے خفیہ راستے اس کو مزید دلکش بناتے ہیں۔